محل تبلیغات شما

*زیارت کے آثار وفوائد احادیث کی روشنی میں*

مقدمہ:

زیارت ایک عملی عبادت ہے جس کے معنی ائمہ علیہم السلام اور دینی پیشواؤں  کی درگاہ میں حاضری دینا ہے یا ان کے مزارات اور قبور اطہر جو کہ مقامات مقدس اور شعائر اللہ میں سے ہیں پر حاضری اور اپنے عقیدت اور احترام کا اظہار کرنا ہے ۔ زیارت اسلام میں ایک پسندیدہ عمل و عبادت ہے جس کو طول تاریخ میں بالعموم مسلمانوں اور بالخصوص پیروان مکتب ولایت وامامت نے بہت اہمیت دی ہے۔ زیارت کی پیروان مکتب امام جعفر صادق علیہ السلام کے نزدیک ایک خاص مقام اور آثار معنوی ہیں اور آج کے اس دور میں زیارت حضرت رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و ائمہ علیہم السلام و زیارت خاندان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکتب جعفری کی امتیازات میں سے ایک امتیاز ہے جس کو شیعیان مولا کائنات بھاری بھرکم رقم ادا کرکے اپنی زندگی کو ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھ کر شرفیابی حاصل کرتے ہیں۔

مفہوم زیارت:

زیارت(زیارة) عربی زبان کا لفظ ہے جس کی اصل ز، و، ر ہے ۔(ابن منظور، لسان العرب )
 اہل لغت نے اس لفظ کے لۓ متعدد معانی ذکر کیے ہیں ان تمام معانی کا معنی ایک چیز کا دوسری چیز کی طرف مائل ہونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو شخص مائل ہوتا ہے اسکو زائر کہتے ہیں۔

ثقافت اسلامی میں زیارت کی اہمیت و منزلت:

قرآن مجید کی بعض آیات سے  یہ معلوم  ہوتا ہے کہ قبور کی زیارت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم زمانے میں ایک  مشروع اور جائز عمل تھا۔ سورہ توبہ کی آیہ 84 میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو منافقین کے جنازے نماز پڑھنا ان کے جنازے کے پاس کھڑا ہونا اور ان کے لۓ دعا کرنا، انکے قبر کے کنارے جانے سے منع کیا گیا ہے۔(وَ لاتُصَلِّ عَلی أَحَدٍ مِنْهُمْ ماتَ أَبَداً وَ لاتَقُمْ عَلی قَبْرِهِ إِنَّهُمْ کَفَرُوا بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ ماتُوا وَ هُمْ فاسِقُون.)
ترجمہ: ان کے مردوں میں سے کسی پر ہرگز نماز نہ پڑھنا اور انکے قبر کے کنارے کھڑے نہ ہونا کیونکہ انہوں نے خداوند متعال اور رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا انکار کیا ہے اور اس حالت میں کہ فاسق تھے مرگۓ ہیں۔
طبرسی نے مجمع البیان میں تصریح کی ہے کہ اس آیہ کی نہی دلالت کرتی ہے کہ قبر کے کنارے جانا ،دعا پڑھنا ایک مشروع اور جائز عمل ہے اگر جائز و مشروع نہ ہوتا تو خداوند فقط منافقین کے قبر کے پاس جانے سے منع نہ کرتا۔
خود سیرت پاک پیامبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے کیونکہ آپ خود بعض قبور کی  زیارت کیا کرتے تھے ۔ کتاب تاریخ المدینہ المنورہ نے یہ نقل کیا ہے کہ آپ فتح مکہ کے بعد جب مدینہ تشریف لے جا رہے تھے تو اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کی قبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا,, یہ میری ماں کی قبر مبارک ہے ، خداوند سے اپنی ماں کی زیارت کی دعا کی تھی خداوند نے میرے مقدر کردیا۔(ابن شبہ، تاریخ المدینہ المنورہ، ص 1)
حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کے استحباب کے بارے روایات فراوان ہیں حتی تواتر اور مورد توافق شیعہ وسنی ہیں۔( امینی ، الغدیر ، ج 5 ، ص 112، 113)۔
یہی وجہ ہے کہ مسلمان زمان قدیم سےآج تک زیارت پیامبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور زیارت اہل بیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں حتی بعض شیعہ علم کلام کے متخصصین  امام معصوم مؤمنین کی روح اور دل پر تسلط رکھتا ہے ( شہید مطہری، خاتمییت ، ص 153)
ایسی طرح اکثر ائمہ علیہم السلام کی زیارت ناموں میں یہ جملے نقل ہوئے ہیں اَشهَدُ اَنَّک تَشهَدُ مَقامی وَ تَسمَعُ کلامی وترد سلامي.
ترجمہ:  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ میرے وجود کو دکھتے ہو، میرے کلام کو سنتے ہو اور میرے سلام کا جواب دیتے ہو ۔(زیارت امام رضا ۔ مفاتیح الجنان )

آثار و فوائد زیارت :

زیارت کی مختلف صورتیں اور اقسام ہیں ۔ ہر صورت کی فرد پر خاص آثار مترتب ہوتی ہیں مثلا بیت اللہ کی زیارت کا فلسفہ، آداب اور آثار ہیں۔ ایسی طرح مؤمنین کی زیارت اور ان کے قبور کی زیارت جو کہ دوطرفہ ہے کے بھی بہت زیادہ برکات و فوائد ہیں اور صاحب قبر زیارت کرنے والے پر خوش ہوجاتا ہے۔(علامہ مجلسی ، بحار الانوار ، ج 6  ،ص 256)
لیکن زیارت پیامبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ائمہ اطہار جو کہ انسان کامل، خداوند متعال کے محبوب ترین بندے ، جو تقوی کے اس اوج پر ہیں کہ جو عصمت کبری کا حامل ہے، جن کو خداوند متعال کا قرب حاصل ہے،  وہ ہر گناہ اور خطا سے پاک ہیں ۔ اہل بیت  سے دوستی کرنا امر الہی ہے اور ان سے دشمنی خداوند متعال سے دشمنی کے مترادف ہے ۔ پس اہل بیت سے دوستی کے بغیر، اہل بیت کی ولایت کو قبول کیے بغیر قرب الہی و مقامات عالیہ تک پہنچنا محال ہے۔( شیخ عباس قمی ، مفاتیح الجنان  ، زیارت جامعہ کبیرہ)
حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ کے اہل بیت اطہار علیہم السلام کی زیارت کے روایات اسلامی میں انسان کی فردی و اجتماعی زندگی میں  بہت زیادہ  آثار اور فوائد ذکر ہوئے ہیں اور ایسی طرح انسان کی اخروی زندگی میں بھی بے پناہ آثار ہیں ہم یہاں اختصار کے ساتھ چند ایک کو ذکر کرتے ہیں ۔

1 گناہوں کی بخشش :

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کی زیارت کے آثار و فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ ان کی زیارت کرنے والے کے تمام گناہ معاف اور بخش دیۓ جاتے ہیں۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خداوند متعال نے کچھ فرشتوں کو قبر مطہر حسین بن علی علیہ السلام پر مامور کیا ہے۔ جب کوئی شخص امام کی زیارت کا ارادہ کرتا ہے تو خداوند اسکے گناہ ان فرشتوں کو دیتا ہے، جب وہ شخص زیارت کی طرف قدم بڑھاتا ہے تو خداوند اسکے گناہ محو کرتا ہےاور جب دوسرا قدم رکھتا ہے تو پھر اسکے حسنات ونیکیوں کو دو برابر اضافہ کرتا ہے اور اس پر جنت واجب کرتا ہے۔اور جب زائر حرم اباعبد اللہ سے پلٹتا ہے تو ایک منادی ندا دیتا ہے کہ اے بندے خدا تم بہت خوش نصیب ہو، بے شک تم غنیمت اورسلامتی کے ساتھ لوٹے ہو۔ تمہارے گزشتہ سارے گناہ معاف اور بخش دیۓ گئے ہیں اپنے اعمال کو ابتداء سے شروع کرو۔(کامل ایارات )

2 : رضایت خداوند:

زیارت کے آثار اور فوائد میں سے ایک اثر اور فائدہ خالق کائنات کا زائرین محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے راضی ہونا ہےجس كے بارے میں قرآن ارشاد کرتاہے ,,و رضوان من الله أكبر ،،(سورة توبة آية 72)۔
زائر کا ان تمام چیزوں کا تصدیق کرنا جن کا امام ایک زائر سے تقاضا کرتاہے اور ان چیزوں کو اس خاطر بجا لانا کہ مطلوب خداوند متعال ہیں۔ نتیجتا زائر خداوند متعال کی رضایت اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔( محمد مہدی  ، شوق دیدار ، ص 101)

3: طہارت حقیقت انسان:

ایک اہم ترین فائدہ زیارت کا یہ ہے کہ انسان  میں پاکیزگی آتی ہے اور وہ گناہوں کے نجاست و پلیدگی سے دور ہوتا ہے۔ آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ اپنی کتاب فلسفہ زیارت و آئین میں فرماتے ہیں کہ جس طرح سے انسان کی طبعیی زندگی میں پلیدگی اور کثافت سے طہارت ونظافت ظاہری ضروری ہے ایسی طرح پلیدگی و کثافت باطنی سےطہارت  باطنی بھی حکم ضروری فطرت و دین ہے۔ یقینا ولایت ائمہ علیہم السلام ایک ایسا عامل ہے جو انسان کو پاکیزگی عطا کرتا ہے۔ اگر انسان ہر قسم کے فساد و پلیدگی سے دوری چاہتا ہے تو ولایت ائمہ علیہم السلام سے متصل ہوجائے کیونکہ ولایت ائمہ علیہم السلام انسان کو فساد اخلاقی ،اعتقادی اور ہر قسم کی کدورات سے پاک و مطہر کرتا ہے۔( جوادی آملی ، فلسفہ زیارت و آئین آن ، ص 1)۔

4: زیارت کا ثواب:

زیارت کے آثار و فوائد میں سے ایک مہم ترین اثر ثواب فراوان ہے جس کو روایات میں بیان کیا گیا ہے خاص کر زیارت سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا بہت زیادہ ثواب بیان ہوا ہے۔ امام علیہ السلام کی زیارت کے چند آثار یہ ہیں۔

1۔ زائر کے دنیاوی واخروی حاجات پوری ہوتی ہیں۔

2۔ زائرین کے گناہ معاف و بخش دیۓ جاتے ہیں۔

3۔ زائرین کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔

4۔  ایام زیارت امام کو انسان کی عمر میں حساب نہیں کیا جاتا ہے ۔

5۔ زائرین امام عالی مقام کو جوار پیامبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم و اہل بیت جگہ ملتی ہے۔

6۔ زائرین امام سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگے۔( جوادی آملی ، فلسفہ زیارت و آئین آن ، ص 139) 

5: امام کی معرفت :

زیارت ائمہ علیہم السلام کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ زیارت کرنے والے کو امام کی معرفت و پہچان ہوتی ہے ۔ امام کی معرفت چونکہ مقدمہ ہے خداوند متعال کی معرفت کے لۓ پس جو شخص امام کی معرفت حاصل کرتاہے اس کو خداوند کی معرفت بھی حاصل ہوتی ہے چونکہ زیارت اور متون زیارت میں ان عالی معارف کو بیان کیا گیا ہے جن کے ذریعہ انسان ان معارف مثل توحید عمیق اور صفات و اسماء  الہی سے آشنا ہوتا ہے ۔ یہ معارف امامت و لایت ائمہ علیہم السلام کے بغیر حاصل نہیں ہوتے ۔ پس  زیارت اولیاء الہی مقدمہ اور راستہ  ہے جس کے ذریعے خداوند متعال کی زیارت ، خداوند سے ارتباط اور تعلق وجودی قائم کرنا ممکن ہے۔چونکہ زیارت اور متون زیارت میں ائمہ علیہم السلام کے لۓ وہ صفات ذکر ہوئے ہیں جو خداوند متعال کی اسماء حسنہ اور صفات کمال و جمال کا مظہر ہیں۔ یعنی خداوند متعال کی صفات اور اسماء ذات رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ولی اللہ میں تجلی کرتے ہیں ( جوادی آملی ، فلسفہ زیارت و آئین آن ، ص 100)۔

6۔ شفاعت زائرین۔

ائمہ علیہم السلام کی زیارت کرنے کا ایک اثر یہ کہ ائمہ علیہم السلام کل یوم قیامت کے دن ان مؤمنین کی شفاعت کرینگے جنہوں نے ان کی زیارت کی ہو۔مرحوم شیخ صدوق نے اصول کافی میں ایک روایت نقل کی ہے کہ ائمہ علیہم السلام میں سے ہر ایک شیعوں کے لۓ  خود اپنے اوپر ایک حق رکھتے اور اس حق کو اس وقت ایفاء کرتے ہیں جب ائمہ علیہم السلام کی قبور مطہرہ کی زیارت کریں۔ پس جو شخص بھی عشق ومحبت اور ان چیزوں  پر اعتقاد رکھتے ہوئے کہ  جن کو ائمہ علیہم السلام پسند کرتے ہیں انکی زیارت کرتا ہے تو ائمہ علیہم السلام کل بروز قیامت ان کی شفاعت کرینگے۔إِ

نَّ لِکُلِّ إِمَام عَهْداً فِی عُنُقِ أَوْلِیَائِهِ وَ شِیعَتِهِ وَ إِنَّ مِنْ تَمَامِ الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ وَ حُسْنِ الاَْدَاءِ زِیَارَةَ قُبُورِهِمْ

ترجمہ :  ائمہ علیہم السلام  میں سے ہر ایک اپنے دوستوں اور شیعوں کے لۓ  خود اپنے اوپر ایک حق رکھتے اور اس حق کو اس وقت کامل ایفاء کرتے ہیں جب ائمہ علیہم السلام کی قبور مطہرہ کی زیارت کریں۔( شیخ صدوق ، الکافی ، ج 4 ،  ص 567)۔

7 :  آخرت میں زائرین کی مدد : 

جو مؤمنین ائمہ علیہم السلام کی زیارت کرتے ہیں ائمہ اطہار بھی کل اپنے زائرین کی مشکلات میں ان کی مدد کو تشریف لائیں گے ۔ حضرت امام رضا علیہ السلام نے خود ارشاد فرمایا کہ جو بھی دور سے میری زیارت کرے اور دور سے زیارت کو آئے میں کل روز قیامت تین مقامات پہ اس کی مدد کو آؤں گا تاکہ اس کو مشکل سے نکال دوں گا۔
امام موسی بن جعفر علیہ السلام فرماتے ہیں,,قَالَ الرِّضَا (ع) مَنْ زَارَنِي عَلَى بُعْدِ دَارِي أَتَيْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ثَلَاثِ مَوَاطِنَ، حَتَّى أُخَلِّصَهُ مِنْ أَهْوَالِهَا إِذَا تَطَايَرَتِ الْكُتُبُ يَمِيناً وَ شِمَالًا وَ عِنْدَ الصِّرَاطِ وَ عِنْدَ الْمِيزَانِ،،
ترجمہ : جو دور سے میری زیارت کرے یوم قیامت میں تین بار اسکے پاس آؤنگا حتی اس شخص کو ان احوال سے نجات دونگا۔ وہ تین مقامات یہ ہیں

1 ۔ جب دائیں اور بائیں طرف سے نامہ اعمال دیۓ جائیں گے ۔

2۔ پل صراط کے عبور کے وقت۔

3۔ جب نامہ اعمال کو تولہ جائے گا یعنی حساب وکتاب کے موقع پر ۔
(کتاب عیون اخبار الرضا علیہ السلام،  ج 1 ، 2)

8: مرکزیت علم و تبلیغ دین: 
حرم ائمہ علیہم السلام طول تاریخ میں مراکز علم ،تبلیغ و ترویج دین ، اسلامی قیام اور تحریکوں کے مرکز اور مبدا قرار پائے ہیں۔ یہ تمام برکات و فیوضات زائرین کی رفت وآمد سے ناشی و ایجاد ہوتے ہیں۔
9 : ائمہ کی سیرت سے آشنائی 
زیارت کےآثار و فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ مؤمنین و زائرین جس امام کی زیارت پہ تشریف لے جاتے ہیں اس امام کی سیرت سے آشنا ہوجاتے ہیں۔
چونکہ قرآن مجید نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ائمہ اطہار کی سیرت مسلمانوں بالعموم اور مؤمنین بالخصوص کے لۓ نمونہ اور سرمشق قراردیا ہے ۔ خداوند متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے ,, لقد كان لكم فى رسول الله أسوة حسنة لمن كان يرجو الله واليوم الآخر وذكر الله كثيرا،،۔
ترجمه : یقینا رسول اللہ کی زندگی میں تمہارے لۓ بہترین اسوہ (نمونہ)  ہے انکے لئے جو خداوند اور روز قیامت پر امید رکھتے ہیں اور خداوند کو بہت یاد کرتے ہیں۔ ( سورہ احزاب  ،آیہ 21 )
10 انسان کی زندگی میں تبدیلی 
زیارت ائمہ علیہم السلام کا ایک نھایت اہم اثر و فائدہ یہ ہے کہ جو شخص بھی اہل بیت کی زیارت کا شرف حاصل کرتے ہیں ان کی زندگی میں (اگر تھوڑی مدت کے لئے ہی کیوں نہ ہو) ایک تحول انقلاب آتا ہے ۔ انسان کسی بھی امام کی زیارت کے بعد س محسوس کرتا ہے کیونکہ ائمہ علیہم السلام کے قبور مطہرہ پر انسان کی تمام شرعی حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ  تمہارے نزدیک ایک ایسی قبر ہے کوئی حاجت مند وہاں سے خالی نہیں لوٹا مگر خداوند متعال نے اس کی سب مشکلات و سختیوں کو برطرف کیا اور اسکی حاجتوں کو پورا کیا۔( جوادی آملی، عبداللہ ، فلسفہ زیارت و آئین آن ، ص 153۔) 

 

حضرت زہراء (س) کے گھر پر حملہ ایک تاریخی حقیقت :

این حسین کیست که عالم همه دیوانه او است

اربعین حسینی اور ہماری ذمہ داریاں

کی ,زیارت ,اور ,کے ,ہے ,میں ,کی زیارت ,علیہم السلام ,ائمہ علیہم ,اللہ علیہ ,صلی اللہ ,ائمہ علیہم السلام ,علیہ السلام فرماتے ,اطہار علیہم السلام

مشخصات

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین ارسال ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

وبلاگ کودک کتابخانه عمومی جمشید احمدی